امریکا میں قائم انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ریسرچ لیب ’ایڈ ڈیٹا‘ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان 70.3 ارب ڈالرز کے ساتھ چینی فنانسنگ کا تیسرا سب سے بڑا وصول کنندہ ہے۔
ایڈ ڈیٹا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چین کا پاکستان میں 2000 سے 2021 تک پورٹ فولیو صرف 2 فیصد گرانٹس پر مشتمل ہے، جبکہ باقی فنانسنگ قرضے کی صورت میں ہے، ایڈ ڈیٹا نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے یہ نتائج 5 ہزار 300 سے زائد ذرائع سے ڈیٹا کا استعمال کر کے اخذ کیے ہیں۔
امریکی ریسرچ ہاؤس کے مطابق قرضوں پر اوسط سود کی شرح 3.72 فیصد، اوسط میچورٹی کی مدت 9.84 سال اور رعایتی مدت 3.74 سال تھی۔
ڈیٹا کے مطابق پاکستان میں 2000 سے 2021 کے دوران سب سے زیادہ ترقیاتی فنانسنگ توانائی کے شعبے نے حاصل کی، جس کا حصہ 40 فیصد یا 28.4 ارب ڈالر رہا، جبکہ بجٹ سپورٹ (30 فیصد یا 21.3 ارب ڈالر)، مواصلات اور اسٹوریج (14 فیصد یا 9.7 ارب ڈالر) کے ساتھ چینی فنانسنگ کے دوسرے بڑے اہم شعبے رہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ توانائی کا 28.4 ارب ڈالر کا پورٹ فولیو دنیا میں سب سے بڑا ہے، اس کے بعد اسی مدت میں انگولا (24.7 ارب ڈالر) اور ویتنام (21.7 ارب ڈالر) میں دوسری اور تیسری بڑی چینی ترقیاتی فنانسنگ کی گئی، پاکستان کا توانائی کا پورٹ فولیو درجنوں ممالک میں چین کے عالمی توانائی کے پورٹ فولیو کی 10.2 فیصد نمائندگی کرتا ہے۔