اسرائیل حماس مواد پر تنازع، امریکہ میں ٹک ٹاک پر پابندی کا مطالبہ زور پکڑنے لگا
Share
امریکہ میں کانگریس کے اراکین، قدامت پسند سماجی کارکن اور ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کرنے والی امیر شخصیات نے ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق امریکہ میں مختلف طبقات کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر اسرائیل حماس تنازعے کے حوالے سے ایسا مواد دکھایا جا رہا ہے جس سے امریکی نوجوانوں میں اسرائیل کے لیے حمایت میں کمی آ رہی ہے اور جو امریکی خارجہ پالیسی کے مفادات کے ساتھ متصادم ہے۔
سینیٹ کی کمیٹی برائے انٹیلی جنس کے نائب چیئرمین سینیٹر مارکو روبیو نے بیان میں کہا کہ ’کچھ عرصے سے میں اس حوالے سے خبردار کر رہا ہوں کہ کمیونسٹ چین ٹک ٹاک کا ایلگوریدم استعمال کرتے ہوئے امریکیوں پر اثرانداز ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے دیکھا کہ ٹک ٹاک پر اویغور میں ہونے والی نسل کشی کو کم اہمیت دی گئی، اور پھر اس کے بعد تائیوان کی حیثیت کو اور اب حماس کی دہشت گردی میں ایسا ہی ہو رہا ہے۔‘
ٹک ٹاک کو چینی ایپ ہونے کے ناطے اور حکومت کے زیرِ اثر ہونے پر کئی سالوں سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ڈیموکریٹ اور ریپبلیکن پارٹی کے ارکان کے خیال میں ٹک ٹاک سے امریکی صارفین کی ذاتی معلومات کو خطرہ ہے۔
ناقدین کے خیال میں ٹک ٹاک ایلگوریدم کے ذریعے فلسطین اور حماس کے اقدامات کی حمایت میں مواد کو پھیلاتا ہے جبکہ ملک کو غیرمستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
تاہم ٹک ٹاک ان الزامات کو مسترد کرتا ہے اور تعصب کے دعوؤں کو غلط قرار دیتا ہے۔
ٹک ٹاک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہماری کمیونٹی کی ہدایات ہر قسم کے مواد پر یکساں طور پر لاگو ہوتی ہیں اور اس سے برعکس تمام بے بنیاد دعوؤں کو مسترد کرتے ہیں۔ ہم اپنی کمینوٹی کے تحفظ کے لیے اپنی پالیسیوں کے مستقل نفاذ کے لیے پرعزم ہیں۔‘
گزشتہ ہفتے ٹیکنالوجی کے ایک سرمایہ کار اور ٹنڈر کے سابق ایگزیکٹو جیف مورس نے ٹک ٹاک پر ڈیٹا کی نشاندہی کرتے ہوئے لکھا کہ ’اسرائیل ٹک ٹاک کی جنگ ہار رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ فلسطین حامی ہیش ٹیگ ’سٹینڈ وِد پیلسٹائن‘ سے شیئر کی گئی ویڈیوز پر 2.9 ارب ویوز آئے جبکہ اسرائیل حامی ہیش ٹیگ ’سٹینڈ وِد اسرائیل‘ پر صرف 20 کروڑ ویوز آئے۔
ٹک ٹاک ڈیٹا کے مطابق گزشتہ تیس دنوں میں ’سٹینڈ وِد پیلسٹائن‘ کا ہیش ٹیگ 9 ہزار ویڈیوز کے ساتھ استعمال ہوا اور امریکہ میں 2 کروڑ 70 لاکھ ویوز آئے۔
جبکہ اسی عرصے میں ’سٹینڈ وِد اسرائیل‘ کا ہیش ٹیگ پانچ ہزار ویڈیوز کے ساتھ استعمال ہوا جس پر 4 کروڑ 30 لاکھ ویوز آئے۔
’سٹینڈ وِد پیلسٹائن‘ کا ہیش ٹیگ استعمال کرنے والوں میں سے 60 فیصد 18 سے 24 سال کی عمر کے گروپ میں شمار ہوتے ہیں جبکہ ’سٹینڈ وِد اسرائیل‘ کا ہیش ٹیگ استعمال کرنے والوں میں 42 فیصد 35 سال کی عمر سے زیادہ ہیں۔
حماس اسرائیل تنازعے سے متعلق مواد پر سوشل میڈیا کمپنیوں کو جانچ پڑتال کا سامنا ہے۔
چند صارفین نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ان کے مواد کو توقعات کے مطابق ویوز نہیں ملے اور سکیورٹی خدشات کو بنیاد بناتے ہوئے اکاؤنٹ معطل بھی ہوئے ہیں۔
فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے گزشتہ ہفتے فلسطین کی حمایت میں بنائے گئے ایک نئے اکاؤنٹ ’آئی آن پیلسٹائن‘ کو عارضی طور پر یہ کہتے ہوئے معطل کر دیا کہ اس کے ہیک ہونے کا خطرہ ہے۔
ٹک ٹاک کی ہدایات کے تحت حماس جیسی ’متشدد سیاسی تنظیموں‘ اور اسلامو فوبیا یا یہود مخالف جیسے نفرت انگیز نظریات پر مبنی مواد کی تشہیر کی اجازت نہیں ہے۔ تاہم اس قسم کے پرتشدد مواد کی نشاندہی کمپنی کے لیے ایک چیلنج رہا ہے۔